مزاحیہ تحریر
ہفتہ والے دن میں سٹال پر بیٹھا۔۔تھا کہ۔۔۔
ایک شخص لحیم شحیم میرے پاس آیا اور اچھے انداز میں سلام پیش کیا۔۔
پھراپنا تعارف بطور حکیم کے کروایا۔۔
اور کسی گاؤں کا ذکر کیا۔۔جہاں سے وہ آیا تھا۔۔
اور شوگر جیسی بڑی بیماری سمیت ہر قسم کے گردوں کی پتھری اور دیگر بڑی بیماریوں کا علاج جانتا تھا۔۔
ایک تو وہی حکیموں کا پسندیدہ شعبہ۔۔لوگوں کو ایسا باہمت بنانا کہ وہ رات کو بھی کھڑے رہ کر کام کر سکیں اور
پھر میں نے حکیم صاحب کو معذرت خواہانہ انداز میں کہا:-
مجھے تو الحمدللہ کوئی بیماری نہیں۔۔
مگر حکیم صاحب نے میری بغیر کہے تشخیص شروع کر دی۔۔اور فرمانے لگے۔۔:-
آپ کا پیٹ امیر کے بٹوہ کی طرح پھول رہا۔۔
میں نے جوابا عرض کیا :- ہاں مجھے وجہ اس کی معلوم ہے رات کو جہاں کھاتے ہیں اور وہی پر لیٹ کر سو جاتے ہیں۔۔"
حکیم صاحب نے مسئلہ کی مزید وضاحت چاہی کہ یہ شادی کے بعد ہوا یا قبل:
میں نے عرض در عرض کیا کہ :-بعد میں۔۔
حکیم صاحب نے میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور کہا:-مفت مشورہ دوں۔۔؟؟؟
اور میں اب جو چِڑ چُکا تھا۔۔سخت منہ بنا کر کہا:-"نہیں"
اور حکیم صاحب کو اس "نہیں" کی بالکل توقع نہیں تھی۔۔
اور اس وقوعے کے عینی شاہدین فورا ہنس پڑے۔۔
اور حکیم صاحب بغیر الوداعی سلام دیے اپنی ٹوپی درست کرتے ہوئے نکل پڑے۔۔
۔۔
تو بھائیوں اور بہنوں مفت مشورہ نہ لینا ہے اور نہ دینا ہے۔۔
اور حکماء کی تو ہمیشہ سے یہ عادت رہی ہے وہ بیماریوں کی صرف ایک ہی جڑ کو پکڑے رکھتے ہیں۔۔
اس لئے جعلی حکماء کو "نہیں'" کہنا سیکھ لیں تاکہ زندگی پرسکون بنا کر راتوں کی میٹھی نیند لے سکیں۔۔۔۔
ورنہ حکیم کی ایک گولی کھا کر آپ ساری رات پہاڑ تو چڑھ سکتے ہیں۔۔مگر چوٹی پر نہیں پہنچ پاتے تو محض پہاڑ چڑھنے کا کیا فائدہ۔۔؟؟؟
متین احمد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں