اس سال مدرسہ میں آن لائن داخلہ تو کروا لیا..
مگر بوجہ کرونا ابھی تک مدرسے نہیں کھلے تو...
کچھ نیا کرنے کا ارادہ کر لیا...
سوچا پہلے زمانے میں بزرگ ایک سال حج کرتے تھے..اور ایک سال جہاد...
اس لئے تقریبا بارہ دن لگا کر گھر میں رنگ وغیرہ کروا لیے..
اب الماریوں سے کتابیں باہر نکال چکا تھا،
تو امی نے کہا اب اگر شادی کرنی ہے تو الماریاں خالی رکھو یہاں لڑکی برتن سجائے گی...
اب دو الماریوں نے جو کتابیں سنبھال رکھی تھی...
وہ ساری باہر پڑی ہیں..
ان سب کو اب یا تو تول کے بیچ دیا جائے یا جس طرح سپین پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تھا تو ساری کتابیں چوک میں رکھ کر جلا دی تھی..
ویسا کیا جائے...!!
(نعوذ باللہ)
لیکن اتنی مہنگی اور اہم کتابیں یوں ضائع کرنا مناسب نہیں لگا...
تو اس بارے میں بہت سوچ و بچار کی اور مطالعہ کرنا شروع کیا اور پھر آخر میں، میں نے انگریزوں اور یہو د.یوں کے فلسفے پر عمل کرنے کا سوچا...
فی الحال تو کتابیں کمرے سے باہر نکال دیتا ہوں..
بعد میں جس طرح انگریزوں نے ہندوستان پر اور
یہو د.یوں نے فل .س.طین پر آہستہ آہستہ قبضہ کیا تھا..
ویسے ہی ایک ایک کتاب کر کے واپس کمرے میں لاتا رہوں گا..کم از کم ایک سال بعد تو تمام کتابیں کمرے میں واپس آ ہی جائیں گی..اور کمرہ میری پسند کے مطابق ہو جائے گا.....
دورہ حدیث شریف کی کتابیں کمرے کے ایک کونے میں رکھنے کے بارے میں امی سے مذاکرات کامیاب ہو چکے ہیں....
ایک شرط کے ساتھ کہ اگر سسرالیوں کی طرف سے سامان زیادہ ہوا تو وہ بھی باہر نکالنی پڑیں گی...
لوگ یہ بات کیوں نہیں سمجھتے کہ بندہ شادی کے بعد بھی طالبعلم رہ سکتا ہے...
حالانکہ شادی کرنے کی اصل وجہ بھی تو یہی ہے کہ..میں مکمل انہماک سے پڑھ نہیں پاتا..
کتاب کے ہر صفحے میں خیالات کہی اور نکل جاتے تھے....
شادی کے بعد مکمل ایک طرف دیھان لگا کر پڑھ سکوں گا...
فی الحال تو کتابیں چھت پر چڑھا رہا ہوں..
بقیہ بعد میں دیکھوں گا...
''بچوں کے اسلام" اور "خواتین کے اسلام" کے شروع سے اب تک کے تین بھرے ہوئے تھیلے ہیں..
جو کبھی الماری کی زینت بن ہی نہیں سکے
ان کو تو سوچ رہا ہوں آن لائن بیچ ہی دوں..!!
تاکہ بیوی کو تحفہ دینے کے لئے کچھ پیسے ہی آ جائیں..
ورنہ اس نے پہلے دن ہی کتابیں اٹھا کر باہر پھینکنی ہیں..
(دوسری الماری کی تصویر نہیں کھینچ سکا تھا..
اب وہ خالی کر چکا...)
#احمد-(متین احمد)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں