پیر، 29 مئی، 2023

paper chemistry -پنجاب بورڈ کے تعلیمی نظام کی حالت

 آج کزن کا دسویں کا کیمسٹری کا پیپر تھا۔۔

اس کی پریکٹیکل کے پیپر کی طرف بالکل توجہ نہیں تھا۔۔
کیونکہ اسکول والوں نے اس طرف توجہ ہی نہیں کی اور سر نے بھی کہا تھا کہ لکھی لکھائی پریکٹیکل کی کتابیں خرید لیں اور بس۔۔۔"
رات کو میں نے اس کو تھوڑا موٹیویٹ کیا اور بتایا کہ پریکٹیل کے پیپر میں تجربات ہوتے ہیں جن کو امتحان کی جوابی شیٹ میں لکھا جاتا ہے۔۔۔۔اور پھر وہاں موجود ممتحن پریکٹیکل کی کاپی چیک کرتے ہیں اور پھر وائیوا کے طور پر زبانی سوالات بھی پوچھے جاتے ہیں۔۔
رات کو بارہ بجے تک اس کو یوٹیوب پر کیمیکل لیب کی ویڈیوز بھی دکھائی اور بتایا کہ باہر ممالک میں اس طرح نویں دسویں کے بچوں کو بھی پریکٹیکل سکھایا جاتا ہے۔۔
۔۔
ابھی صبح پیپر دے کر آیا تو پوچھا:- ہاں جی پریکٹیکل کیسا رہا۔۔؟
کہنے لگا:- کہ امتحان میں جو سوالات تھے سر نے تمام بچوں کو کہا پریکٹیکل کی کتاب جو لائے ہو اسی میں سے دیکھ کر لکھو اور بس امتحان ختم۔۔۔"
اور میں جو یہ سوچ رہا تھا کہ بچے کی تعلیمی حوالے سے پنجاب بورڈ کے تحت تربیت اچھی ہو گی۔۔مگر میں غلطی پر تھا۔۔
پاکستان کے تعلیمی نظام نے اس تربیت کی دھجیاں ادھیڑ دی۔۔
اب اپ ہی بتائیں ملک ترقی نوجوانوں سے ہی کرتا ہے اور جب نوجوانوں کو سکھانے یعنی پریکٹیکل کے مواقع ہی فراہم نہ کیے جائیں تو وہ صرف رٹا مار کر ملک کی ترقی میں کیا کردار ادا کر سکیں گے۔۔۔؟؟
براہ مہربانی ایسے اسکول اور کالج جن میں پریکٹیکل کے بغیر صرف پڑھایا جاتا ہے ان کو بند کر دینا چاہیے۔۔۔۔
پریکٹیکل کے بغیر کوئی علم مکمل نہیں ہوتا۔۔اور پریکٹیکل بغیر استاد اور ضروری اشیاء کے ممکن ہی نہیں۔۔
اب کوئی یہ نہ کہے کہ دسویں کے بچوں کو پریکٹیکل کروانا ممکن نہیں۔۔!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں