پیر، 29 مئی، 2023

مال کی وجہ سے ہلاکت

 ایک شخص "ثعلبہ" فقر سے تنگ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا...

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی تنگ دستی کی شکایت کی اور آپ  سے اپنے لئے وسعت مال کی دعا کرنے کی گزارش کی....
اور کہنے لگا جب مال آئے گا..میں صدقہ خیرات کروں گا...
غریبوں کی مدد کروں گا....
..
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرما دی...
اس شخص کو اللہ نے اتنا مال دیا کہ پہلے تو اس نے اپنے شہر میں ہی مال مویشی رکھے تھے...
لیکن وہ اتنے زیادہ ہوتے گئے کہ اس نے شہر سے بار سکونت اختیار کر لی...اور اس مال میں وہ اتنا مشغول ہوا کہ آہستہ آہستہ جمعہ پڑھنا چھوڑ دیا..
پھر کچھ عرصہ بعد جماعت بھی چھوڑ دی...
لیکن ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جب عامل کو زکوة لینے بھیجا تو...
اس نے جواب دے دیا کہ دین میں ٹیکس نہیں ہوتا..

عامل یہ جواب جب لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اللہ کی طرف سے یہ أیات نازل ہوئی.
"ومنھم من عھد اللہ لئن آتنا من فضلہ لنصدقن ولنکونن من الصلحین.
فلما اتھم من فضلہ بخلوا بہ وتولوا وھم معرضون.
فاعقبھم نفاقا فی قلوبھم الی یوم یلقونہ بما اخلفوا اللہ ما وعدوہ وبما کانوایکذبون.(القران)
ان ایات  کا خلاصہ یہی واقعہ ہے...

تو اب اس ثعلبہ کو اس کے کسی ساتھی  نے بتایا کہ تیرے بارے میں یہ آیات نازل ہوئی ہے..
تو وہ بھاگا بھاگا آپ کے پاس آیا اور زکوة کے قبول کرنے کی عرض کی لیکن...اللہ کے نبی نے "فاعقبھم نفاقا" والی أیت سے سمجھ لیا تھا کہ اللہ نے قیامت کے دن تک اس کے دل میں نفاق ڈال دیا ہے..

اس لئے اللہ کے نبی نے اس کا مال قبول نہ کیا..
یہ شخص پھر حضرت ابوبکر صدیق رض کے دور میں بھی ایا..لیکن انہوں نے بھی قبول نہ کیا
اور حضرت عمر رض کے دور میں بھی أیا لیکن انہوں نے بھی اسے واپس بھیج دیا...
حضرت عثمان رض نے بھی قبول نہ کیا...
انکے دور میں پھر یہ مر گیا...

اب اس واقعہ کا مقصد کیا ہے...
اس سے بہت سے سبق حاصل ہوتے ہیں 
پہلا سبق جو میرے زہن میں آیا وہ یہی تھا کہ اللہ نے جس کو جتنی دولت دے ہے..وہ اس کے ہی لائق تھا...
زیادہ اور کم دونوں کی صورت میں اسی کا نقصان ہے...
اس شخص کو اللہ کے نبی سے برکت کی دعا کروانی چاہیے تھی لیکن...اس نے اللہ کے نبی سے کثرت کو طلب کیا...

دوسرا سبق یہ کہ اسلام کے احکام کو اس نے خفیف ہلکا سمجھ لیا تھا.. اور مزاق اڑانے لگ گیا تھا..
اور مال کی مشغولیت میں عبادات کو بھی بھول گیا اور یہ بھی بھول گیا کہ یہ مال اس کو کس کی دعا سے ملا تھا....

ہمیں چاہیےجو ہمیں اللہ نے دیا ہے اسی پر  قناعت کریں..اور اسلام کے احکام پر عمل کریں یا نہ کریں لیکن ذبان درازی سے بالکل اجتناب کریں...

متین احمد,راولپنڈ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں