پیر، 22 مئی، 2023

*دین اسلام میں مال کی اہمیت * Importance of wealth in Islam

 *دین اسلام میں مال کی اہمیت *


(مولوی حضرات اس کا مطالعہ ضرور کریں)

نبی کریم (ص) نے فرمایا دین اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے..
کلمہ شہادت، نماز ،روزہ ،حج، زکوة 
بنیاد عمارت کے اس نچلے حصے کو کہتے ہیں جس پر پوری عمارت کا دارومدار ہوتا ہے..
اگر بنیاد کمزور یا ناقص ہے تو عمارت کسی بھی وقت گر  سکتی ہے...

اب دین اسلام کی بنیاد جن پانچ چیزوں پر ہے..
ان میں سے دو اشیاء یعنی زکوة اور حج ایسی ہیں جن کا تعلق مال سے ہے...
اب اگر کسی شخص کے پاس مال ہی نہیں ہے وہ اپنے دین کی عمارت کو کس طرح قائم رکھے گا..

اس لئے تو اللہ کے نبی (ص) نے فرمایا تھا..
"کاد  الفقر ان یکون کفرا"
قریب ہے کہ فقر انسان کو کفر تک لے جائے..

جب انسان فقیر ہو گا تو اس کے اسلام کی بنیاد ہی کمزور ہو گی..جب بنیاد کمزور ہو گی..تو وہ چاہے زندگی ساری قرآن اور حدیث کے الفاظ و معانی پڑھتا، پڑھاتے رہے..
اس کا اسلام کے ساتھ رشتہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے...

اللہ کے نبی نے تب ہی تو فرمایا تھا..
"طلب کسب الحلال فریضة بعد الفریضہ"
حلال کمانے کی طلب فرائض کے بعد فرض ہے..

اسی طرح بخاری کی ایک حدیث ہے..
"ما اکل احد طعاما قط خیرا من ان یاکل من عمل یدیہ وان نبی اللہ داؤد علیہ السلام کان یاکل من عمل یدیہ"(بخاری)
سب سے بہترین کھانا وہی ہے جو انسان اپنے ہاتھ کی کمائی اے کھائے اللہ کے نبی داؤد (ع) اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے..

اسی طرح دوسری جگہ فرمایا:-

"التاجر الصدوق الامین مع النبیین والصدیقین والشھداء"(ترمذی)
سچا ایمانت دار تاجر نبیوں سچوں اور شھداء کے ساتھ ہو گا..
اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا

 "ما من مومن یغرس غرسااور یزرع زرعا فیاکل منہ طیر او انسان او بھیمة الا کان لہ صدقة"(بخاری)
کوئی شخص اس لئے درخت یا کھیتی اگاتا ہے تاکہ اس سے انسان پرندے یا جانور کھائیں تو یہ اس کے لئے صدقہ ہے..

اسی طرح اللہ کے نبی نے جائز مال کی تعریف کچھ اس طرح کی ہے "نعم المال الصالح للمرء الصالح"
اچھا مال اچھے آدمی کے لئے نعمت ہے..

یہ سب فرمانے کہ وجہ کیا ہوئی تھی..
کیونکہ اللہ کے نبی کو پتا تھا..

"لیاتین علی الناس زمان لا ینفع فیہ الا الدینار والدراھم"(رواہ احمد)
لوگوں پر ایسا زمامہ ضرور بالضرور آئے گا اس میں صرف دراھم اور دیناروں ہی فائدہ پہنچائیں گے..
(یعنی مال و دولت)
..
اب اگر کوئی غیر عالم مال نہیں کماتا تو اس کی دین کی بنیاد کمزور بھی ہو گی تو خیر ہے کیونکہ لوگوں کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں..نہ ہی اس کا کفر لوگوں کو دین سے متنفر کرے گا..
وہ اگر مالی کمزوری کی وجہ سے گمراہ ہو بھی جائے تو صرف اسی کا نقصان ہے..

مگر ایک عالم جو مال نہیں کماتا اور پھر اس پر فقر آجاتا ہے..

فقر کی وجہ سے وہ کفریہ کلمات کہتا ہے تو اس عالم کے ساتھ بہت سے لوگ بھی دین سے متنفر ہوتے ہیں..

اس لئے اگر کوئی ایسا عالم ہے جس کے مالی حالات کمزور ہیں یا جس کی خواہشات اور اخراجات زیادہ ہیں تو اس  عالم کو چاہیے کہ اپنے گھر، مسجد، مدرسہ سے باہر نکلے اور اللہ کے نبی (ص) کے مال کمانے والے فرمان پر عمل کرتا ہوا مال کمانے کی سعی کرے
 تاکہ کل معاشرے میں وہ عزت دار طریقے سے جی سکے...

بہت سے سست اور نکمے مولویوں کو میں نے معاشی مسائل کی وجہ سے روتے دیکھا ہے وجہ صرف ان کی سستی اور نااہلی ہوتی ہے اور پھر اپنی نااہلی کو وہ دین کے سر ڈال کر دوسرے لوگوں کو بھی دین اسلام سے متنفر کرتے ہیں..

اس لئے میرے عالم بھائیوں دین اسلام کی بنیاد مال کے بغیر  مضبوط نہیں ہو سکتی..
مال کمائیں تاکہ أپ کا دین مضبوط ہو ورنہ پچاس سال قرآن پڑھنے پڑھانے کے بعد بھی آپ کسی بھی وقت گمراہ ہو سکتے ہیں...

 میرے زہن میں جو احادیث تھی.میں نے ذکر کر دی ہیں.. بے شمار احادیث مال کی اہمیت اور مال کمانے کے طریقوں پر موجود ہیں..
مولوی حضرات کا ان کا مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے..
مال کمانا اس زمانے میں دین کی بقاء کے لئے بہت ضروری ہے..
#احمد-(متین احمد)
بےنام لکھاری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں