جمعرات، 11 اگست، 2022

بچوں کے لئے سبق آموز کہانی


 کل "ڈیجیٹل ہب" والوں کا ٹو ڈی اینیمیشن کورس
 
کا اشتہار دیکھا۔

مجھے بھی اس طرح کے کارٹون بنانے کا بہت شوق ہے۔۔۔
مصروفیت کی وجہ سے کورس میں تو شمولیت نہیں کر سکا۔۔۔
مگر پرسوں ایک دن کی فرصت  تھی تو بچوں کے لئے ایک سبق آموز کارٹون بنا دیے۔۔۔۔
دوسری کوشش ہے امید ہے آپ کو پسند آئے گی۔۔۔
وائس اوور:- بے نام لکھاری
رائٹر:- متین احمد
اینیمیشن کریئیٹر: احمد مغل
#احمد-(متین احمد)
بےنام لکھاری


منگل، 14 جون، 2022

چارجنگ والا پنکھا solar fan charging fan hand fan

 250 کا پنکھا#

#


تصویر میں نظر آنے والا پنکھا کچھ سال پہلے 5 ہزار پانچ سو کا خریدا گیا تھا۔۔۔ 

اس وقت اس کی قدر نہیں کی بس پڑا رہتا تھا۔۔۔

پھر پڑے پڑے اس کا سر دھڑ سے الگ ہو کر ٹوٹ گیا۔۔۔

کوئی ترکیب بھی سمجھ نہ آتی تھی کہ اس کو جوڑا کیسے جائے اور پھر اس کی بیٹری بھی ڈیڈ ہو چکی تھی تو اس پنکھے کو کباڑ سمجھ کر کونے میں رکھ دیا گیا۔۔


بھلا ہو نیک حکومت کا کہ بجلی کا اتنا مسئلہ بنا کہ عقل کے بند دریچے کھلتے چلے گئے بجلی سے بچاو کے لئے جب اس طرح کے پنکھے کا ریٹ معلوم کیا تو پتہ چلا کہ اب یہ پندرہ سے اٹھارہ ہزار کے درمیان ہے۔۔

۔۔

پھر میں نے اسی اپنے کباڑی پنکھے کو عزت و احترام سے اٹھایا "جناب الیکٹریشن صاحب" کے در پر قدم بوسی کے لئے بھیجا۔۔۔

میرا خیال تھا مہنگائی کے اس دور میں جناب نے اگر اس کو ٹھیک بھی کر لیا تو ہزار سے کم بل نہیں بںائیں گے۔۔۔


مگر شاید وہ نیک دل آدمی تھا۔۔اس نے دو سو پچاس روپے میں اس کو ٹھیک کر دیا۔۔


اور پھر اب بیٹری کا مسئلہ اس طرح حل کیا کہ موٹر سائیکل کی ایک نئی بیٹری کسی زمانے میں ہارن بجانے کے لئے موٹر سائیکل میں لگائی تھی۔تاکہ غافل قوم کو جگایا جا سکے۔۔

۔لیکن اس قوم کو تو خان اور شہباز شریف نے مل کر زور لگایا تب نہیں جاگے تو ہمارے ہارن سے کس طرح جاگتے تو وہ بیٹری اس پنکھے میں لگا دی۔۔تاکہ بجلی جائے مگر ہم بھی اپنی قوم کی طرح مزے سے سوتے رہیں۔۔۔

ہمارے جاگنے سے کیا فرق پڑنا ہے۔۔۔


اب سر اور دھڑ کو جوڑنے کا مسئلہ تھا تو ایک ویڈیو میں دیکھا کہ ایک بندے کے دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر اس پر ٹیپ کو اس

 طرح لپیٹا گیا کہ وہ بندہ دونوں جڑے ہاتھوں کا زور لگانے کے  باوجود ہاتھ الگ نہیں کر پا رہا تھا۔۔۔


پھر میں نے بھی پنکھے کے سر اور ڈنڈے کو  جوڑ کر ایسی ٹیپ لگائی جیسے سستے عاشق اپنے اس خط کو جوڑتے ہوئے لگاتے ہیں جس کو ان کی محبوبہ ٹکڑے ٹکڑے کر کے پھینک دیتی ہے۔۔۔۔

۔۔

اس سارے عمل میں میری جیب سے صرف ڈھائی سو روپے گئے اور میں ڈھیروں ان گناہوں سے بچ گیا جو عوام بجلی جانے کے بعد حکمرانوں کو یاد کر کے کماتی ہے۔۔۔

آپ کے پاس بھی اگر کوئی فالتو کاٹھ کباڑ پڑا ہے تو اس کو نکالیں جوڑیں اگر خود نہیں استعمال کر سکتے تو کسی اور کو دے دیجیے۔۔شاید آپ کا کباڑ کسی دوسرے کے لئے سونا ہو۔۔۔

بےنام لکھاری 

مولانا متین احمد

پیر، 9 مئی، 2022

مارکیٹنگ کیسے کرتے ہیں

*ماڈل گرل* 

 ...(یونیورسٹی)..

 احمد یونیورسٹی کے ہی کیفے ٹیریا میں ایک بے انتہاء خوبصورت لڑکی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا... دور سے دیکھنے والے اس کے دوست اس کی قسمت پر رشک کر رہے تھے... وہ خوبصورت لڑکی کے ساتھ بیٹھ کر صرف باتیں ہی نہیں کر رہا تھا بلکہ اپنے موبائل سے اس کو کچھ دلچسپ بھی دکھا رہا تھا 

احمد لڑکی کو اپنا وہ فیس بک پیج دکھا رہا تھا جہاں وہ لیڈیز ڈریس، جیولری اور جوتے بیچا کرتا تھا 

وہ اس خوبصورت لڑکی کو خریداری کرنے کے لئے کچھ اس طرح قائل کر رہا تھا:- "میں آپ کو جس قیمت پر چیز دے رہا ہوں.. آپ کے پاس موبائل ہے آپ ابھی آن لائن کسی اور سٹور سے اس ڈریس کی قیمت معلوم کر لیں.. فیس بک کی مارکیٹ پلیس میں اس سے ملتے جلتے ڈریسز کی قیمت دیکھ لیں اس کے علاوہ علی بابا، دراز اور او ایل ایکس پر بھی اس کی قیمت جانی جا سکتی ہے... اور ارجنٹ اور یقینی معلومات چاہیے تو قریب کی لوکل مارکیٹ میں چلی جائیں.. میرا ریٹ ان سے پچاس پرسنٹ کم ہی ہو گا..."


 خوبصورت لڑکی نے ہنستے ہوئے حیرانگی سے پوچھا:- "مگر آپ اپنی پراڈکٹ مجھے اتنی کم قیمت پر کیوں بیچنا چاہتے ہیں...؟؟

 احمد نے کہا :- "دیکھیں میڈم..! میں ایک طالبعلم ہوں..مگر ذہنی طور پر کاروباری ہوں.. دنیا میں ہر پراڈکٹ بیچنے والے اپنی چیز کو مشہور کرواتے ہیں..اور مشہوری کے لئے ایڈ چلواتے ہیں.. اور ایڈز میں حسین و جمیل ماڈلز کے ذریعے اپنی پراڈکٹ کو مشہور کروایا جاتا ہے... اب میرے پاس اتنا سرمایا تو ہے نہیں کہ کسی ماڈل کو ہائر کروں... اب پوری یونیورسٹی میں مجھے آپ ہی بے حد دل کش اور حسین معلوم ہوئی ہیں.. میرے خیال میں آپ یونیورسٹی میں تو کم از کم ماڈل کا ہی درجہ رکھتی ہیں..، اب آپ کو میں اپنے پیج کی اشیاء بیچنے کے لئے بطور ماڈل ہائر تو نہیں کر سکتا... البتہ میں آپ کو اپنی پراڈکٹ سستے داموں بیچ کر اپنی پراڈکٹ کی مشہوری کروا سکتا ہوں... اسی لئے میں آپ کو قیمت انتہائی کم بتا رہا ہوں.. تاکہ وہ ڈریس اور جوتے پہن کر جب آپ یونیورسٹی میں چکر لگائیں گی تو آپ کو دیکھنے والی ساری نظروں تک میری پراڈکٹ پہنچ جائے گی..کیونکہ بیشتر لڑکیوں کو میں نے دیکھا ہے وہ آپ کو فالو کرتی ہیں


 خوبصورت لڑکی احمد کی اس کاروباری ڈیل سے بے حد متاثر ہوئی اور اس نے اس سے خریداری کر لی اور اس کے پیج پر 
اچھا ریویو بھی دیا

احمد نے آخر میں اس خوبصورت لڑکی سے ایک شرط طے کر لی کہ میرے سے خریدا ڈریس اور جوتے آپ نے دس دن بعد آنے والے فیسٹول کے دن پہننے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک یہ ڈیزائن پہنچ جائے.. .. ...

(فیسٹول کا دن)


.. آج فیسٹول کا دن ہے اور ہر طرف ہی گھما گھمی ہے....

 لڑکیاں جمع ہونا شروع ہو گئی ہیں..اور فطرتا ہی ہر لڑکی دوسرے کی ڈریسنگ اور تیاری کو دیکھ رہی ہے... پھر حیرت انگیز طور اکثر لڑکیوں کو ایک دھچکا لگنا شروع ہوا جب بہت سی لڑکیاں ایک ہی برانڈ کے ملتے جلتے ڈیزائن والے ڈریسز میں نظر آنے لگی... 

 تقریبا سو کے قریب لڑکیوں نے احمد کا ہی برانڈ پہن رکھا تھا.. اب ہر لڑکی دوسرے سے پوچھ رہی تھی... کیا اس نے تمہیں بھی یونیورسٹی کی خوبصورت اور پرکشش لڑکی کہہ کر اپنا سوٹ بیچا ہے..؟؟ کیا اس نے تمہیں بھی یونیورسٹی کی ماڈل گرل کہہ کر اپنی پراڈکٹ بیچی ہیں..؟؟؟


 اب یونیوسٹی میں "احمد" کی تلاش شروع کی تو معلوم ہوا کہ احمد تو یونیورسٹی میں موجود ہی نہیں ہے بلکہ اس فیسٹیول کے بعد بھی کسی نے اس کو ڈگری پوری کرتے نہیں دیکھا.. کیونکہ اس نے ڈگری کو وہی سے چھوڑ کر اپنا آن لائن سٹور کھول لیا تھا اور ڈگری پوری کیے بغیر ہی وہ آن لائن تجارت سے لاکھوں کما رہا ہے..!! ویسے ان تمام خوبصورت لڑکیوں میں سے اکثر نے جب احمد کو میسج کیا کہ "تم نے مجھ سے جھوٹ بولا اور مجھے یونیورسٹی کی حسین اور پرکشش لڑکی کہہ کر... ، پھر ماڈل گرل بنا کر اپنے کپڑے اور جوتے بیچے" تو احمد نے ہر لڑکی کو ایک ہی جواب دیا:- "کیا آپ کو لگتا ہے کہ میں نے آپ کے حسن اور کشش کے بارے میں آپ سے جھوٹ بولا تھا...؟؟" حیران کن طور پر کسی بھی لڑکی نے اس کو "نہ" نہیں بولا...! بلکہ وہ احمد کے ہی برانڈ سے دوبارہ بھی شاپنگ کرتی رہی ہیں.... .. نوٹ : تحقیق سے پتا چلا ہے کہ احمد فیسٹیول سے دس دن پہلے کے تیاری کے دنوں میں صرف اپنی پراڈکٹ بیچنے ہی یونیورسٹی گیا تھا... ورنہ وہ ایک آن لائن سٹور کا اونر تھا.. اس لئے آپ اگر طالبعلم ہیں تو اپنی ڈگری پوری کریں ان لائن سٹور بعد میں کھول لینا.. 

  اس تحریر کو پڑھ کر مزہ آیا ہے تو احمد کے فیس بک پیج کو

شکریہ  لائک  ضرور کریں،... ..

پیج پر جانے کے لئے اس پر ہی کلک کریں

 
 تعاون کا شکریہ 
متین احمد

Shahdara, Islamabad اسلام آباد کا شاہدراہ

  Shahdara, Islamabad اسلام آباد کا شاہدراہ

 ،،اسلام آباد کے ایک  پر فضا مقام پر چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں کے بیچ سے بہتی ایک چھوٹی سی ندی

گرمیوں میں یہ راولپنڈی اور اسلا آباد والوں کے لئے ایک بہترین تفریح کا مقام ہے،

کم وقت اور کم خرچہ میں پہاڑی اور شمالی علاقہ جات کے مزے یہاں ملتے ہیں



منگل، 26 اپریل، 2022

عربی حکایات قصے کہانیاں

 عربی حکایات

(عربی سے اردو ترجمہ)

مترجم مولانا متین احمد

*لالچ*

لالچیوں کے قصے تو آپ نے بہت سن رکھے ہوں گے مگر عرب کے "اشعب" نامی شخص کی لالچ کے بارے میں جانیں گے تو حیران رہ جائیں گے

کہ عرب میں اس کو بطور محاورہ استعمال کیا جاتا تھا کہ" فلاں اشعب سے بھی زیادہ لالچی ہے"
اشعب کا ایک واقعہ اس طرح ہے کہ اشعب ایک مرتبہ مدینہ کے گلیوں میں چکر لگا رہا تھا کہ اس نے کچھ بچوں کو کھیلتے دیکھا
اچانک اس کے دل میں شرارت سوجھی..
اس نے ان بچوں کو مخاطب کر کے کہا"اوئے پاگلو..!!
تم یہاں کھیل رہے ہو وہاں سالم بن عبداللہ عمر کے صدقہ میں کھجوریں بانٹ رہے ہیں.."
بچے کھیل چھوڑ کر سالم بن عبداللہ کے گھر کی طرف دوڑ گئے...
اچانک اشعب بھی ان کے پیچھے دوڑنا شروع ہو گیا
اور ساتھ یہ بھی کہتا جا رہا تھا
..
"کیا پتہ میری بات سچی ہی ہو جائے تو میں کہیں مفت کی کھجوروں سے رہ نہ
جاؤں"


*مرنے کے بعد بھی لڑائی اور طنز*

عربی حکایت ہے ایک بندہ قبرستان میں سے گزر رہا تھا..
اس نے ایک قبر کے کتبے پر لکھا دیکھا
"میں اس شخص کا بیٹا ہوں..جو جس وقت بھی چاہتا زبرستی ہوا کو روک لیتا تھا اور جب چاہتا واپس چھوڑ دیتا تھا"
وہ شخص کہتا ہے:-
اس مصرع کی وجہ سے میری نظر میں اس صاحب قبر کی بہت عظمت پیدا ہو گئی..
پھر اچانک میری نظر ایک دوسری قبر کی طرف گئی...جو بالکل اس کے سامنے ہی بنی ہوئی تھی..
اس پر بھی ایک کتبہ لگا تھا جس پر لکھا تھا
"اس کا قول تمہیں دھوکے میں مت ڈال دے...
اس کا باپ ایک لوہار تھا...
جو اپنے کیر
((لوہاروں کا ایک اوزار جس کو دباتے تھے تو اس میں ہوا جمع ہو جاتی تھی اور پھر دوبارہ دباتے تو ہوا چھوٹ جاتی تھی))
میں ہوا کو روک لیتا تھا اور پھر اسی میں تصرف کرتا رہتا تھا.."
وہ شخص کہتا ہے مجھے ان میتوں کے ایک دوسرے کو طنزاً برا کہنے نے بہت
تعجب میں ڈال دیا



*اَنْـفٌ فِـی الـمـاء واِسـتٌ فی الـسماء*

(ناک پانی میں اور سرین آسمان کی طرف)
اردو محاورہ :چھوٹا منہ بڑی بات
ایک مرتبہ خلیفہ مامون الرشید اپنی سواری پر سوار کہیں سے گزر رہا تھا..
اچانک اس کے کانوں میں ایک نشئی بھنگی کی آواز سنائی دی جو کہہ رہا تھا:-
"اس بندے نے جب سے اپنے بھائی سے غداری کی ہے ، میری نظروں سے گر گیا ہے"
مامون نے یہ سنا تو اونچی آواز میں کہنے لگا:-
یہاں کوئی ایسا شخص ہے جو میری سفارش کرے تاکہ میں اس معزز رئیس کی نظروں سے گرنے کے بعد دوبارہ اپنا مقام بنا سکوں..؟؟
سبق: بات اپنی اوقات میں رہ کر کرنی چاہیے.
03208545309 آن لائن قرآن ٹیچر مولانا متین احمد
اصل حکایت: نفحة العرب مولانا اعزاز علی

منگل، 8 مارچ، 2022

G Drive

 

گوگل کی یو ایس بی


اگر آپ نے جی میل کی آئی ڈی بنا رکھی ہے اور یقینا ہر وہ شخص جس کے پاس موبائل ہے اس کی جی میل ضرور ہو گی


مگر کیا آپ جانتے ہیں،گوگل نے ڈیٹا محفوظ کرنے کا بھی سسٹم بنا رکھا ہے،

جی ڈرائیو وہ آپشن ہے جو گوگل اپنے ہر یوزر کو فراہم کرتا ہے،اس کے زریعے یوزر پندرہ جی بی کا ڈیٹا مکمل پرائیویسی کے ساتھ محفوظ کر سکتا ہے


اب موبائل گم ہوجائے یا چوری ہوجائے یا سکرین ٹوٹ جائے تو کسی دوسرے موبائل یا کمپیوٹر میں اپنا جی میل اکاؤنٹ کھولیں اور اپنا جی ڈرائیو میں  محفوظ کردہ ڈیٹا آرام سے حاصل کریں،اور یہ سہولت بالکل مفت ہے ،اس ویڈیو میں اسکے استعمال کا طریقہ بھی بتایا ہے ویڈیو دیکھیں اور 

https://www.facebook.com/100033051667054/videos/699588441403747/

یو ٹیوب پر ویڈٰیو دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں

 رائے سے ضرور نوازیں

اور کیا آپ کوجی ڈرائیو کے بارے میں معلوم تھا۔۔؟؟

منگل، 1 مارچ، 2022

facelore

فیس بک سے فیس لور تک

ایک وقت تھا جب فیس بک نیا نیا وجود میں آیا تھا لوگ اس کو شغل میلہ ہی سمجھتے تھے،تصویریں لگاتے تھے خوش ہوتے تھے،

رومن اردو لکھا کرتے تھے،

لڑکی کے نام سے آئی ڈی بنا کر پورا پورا دن وقت کا ضیاع کرتے تھے،

پھر دور بدلا فیس بک میں پڑھے لکھے لوگوں نے شمولیت اختیار کی اس کو سیکھنے سکھانے کے لئے استعمال کرنا شروع کیا،،

فیس بک نے فیک آئی ڈیز بند کرنا شروع کر دی،

فیس بک نے اردو زبان کو شامل کیا،اور یوں اردو ادب کے لکھاری وجود میں آںا شرع ہو گئے،

وقت گزرتا رہا فیس بک نے مسلمانوں کے لئے پالیسیاں سخت بنانا شروع کی ،ان کا لکھا کمیونٹٰی سٹینڈر کے نام پر مٹانا شروع کر دیا۔

اب لکھنے والے کہاں جائیں جب کے پڑھنے والے ہی اس پلیٹ فارم پر موجود ہوں،

پھر اشاروں کنایوں سے لکھتے لکھتے وہ تحریر میں روانی نہیں آسکتی تھی جو آزادی سے لکھنے میں تھی،

،پھر انعام رانا نامی پاکستانی شہریت کے حامل شخص کو خیال آیا کہ مارک زکر برگ جیسے  بندہ پاکستان سے فیس بک کے زریعے ڈھیروں پیسہ بھی کما رہا ہے اور انہی کو آذادی سے لکھنے نہیں دے رہا،

تو انہوں نے ایک پلیٹ فارم فیس لور کے نام کو وجود میں لایا،پاکستانی ویب سائٹ ہونے کی وجہ سے یہاں ہر قسم کے مواد کے لکھنے کی آذادی دی،اور  یوں فیس بک کے ستائے لکھاری اور بڑی بڑٰی شخصیات جو کافی عرصے سے کسی اچھے پلیٹ فارم کے انتظار میں دھوپ سیک رہے تھے،فورا ہی یہاں کھنچے چلے آئے اور اس میں شمولیت اختیار کرنا شروع کی،

اب دیکھتے ہی انعام رانا اس کو کتنا سنبھالتے ہیں اور کب تک سنبھالتے ہیں،

اگر آپ بھی پاکستانی ہیں تو ابھی ہی فیس لور کو جوائن کریں اور فیس بک کی قید سے باہر آجائیں اپنی ویب سائٹ پر اپنا مواد دل کھول کر لکھیں اب کوئی کمیونٹی سٹینڈر کے نام پر آپ کا موادنہیں مٹائے گا 

،تحریر

متین احمد

 یہ میری فیس لور  کی پروفائل کا لنک ہے کھول کر چیک کریں

https://www.facelore.com/Mateen500

بے نام لکھاری



#facelore #facebook #new_earning_app

جمعہ، 25 فروری، 2022

کیسے مولوی صاحب نے ایک لیڈٰی باس کو جواب دیا،

 مجھے جب فارغ وقت ملتا ہے تو کچھ نہ کچھ کرتا ہی رہتا ہوں،

آج بھی بارش کی وجہ سے کام سے چھٹی کی تو گھر بیٹھے 

بیٹھے یہ 2ڈی اینیمیشن بنانے کا خیال آیا،

(vyond)

پھر ویونڈ والے یہ مفت ڈاونلوڈ نہیں کرنے دیتے تو سکرین ریکارڈ کے 

طریقے سے اس کو محفوظ کیا،  

آپ بھی یہ کارٹون دیکھیں اس میں مولوی صاحب کا جواب سنیں مزہ آئے گا


۔۔


https://www.youtube.com/watch?v=AUD7jZgsueE



جمعرات، 24 فروری، 2022

kumrat

*ایک مختصر مگر دشوار سفر*
kumrat کمراٹ
منگل کے دن مغرب کی نماز پڑھائی تو پسینے سے شرابور ہو چکا تھا..کچھ دوست ایک سفر کی پلاننگ کر رہے تھے....
بس اچانک میرا ارادہ بنا اور عشاء کی نماز پڑھانے کے فورا بعد مسجد کی چابی منتظمین تک پہنچائی اور ایک چھوٹا سا پاکستانی بیگ لیا اور اڈے کے طرف راونہ ہو گیا...
گیارہ بجے گاڑی اپر دیر کی طرف چلنا شروع ہوگئی...ہزار روپے فی سواری تھی...
رات سوتے ہی گزر گئی جب صبح انکھ کھلی تو دیر کے حسین مناظر سامنے جلوہ افروز تھے...
نماز پڑھنے کے بعد جب اڈے میں واپس آئے تو ارد گرد ہمیں جاھل سمجھ کر وہاں کے ڈرائیور آ گئے...اب تھل جانا تھا...لوگ دس ہزار تک مانگ رہے تھے...
پھر ہم نے بھی سکون سے اگے پیچھے دیکھا کچھ دیر بعد ہم نے ارد گرد سے چودہ بندے اکھٹے کیے...اور ایک گاڑی کو فی سواری چھ سو دے کر وادی کمراٹ پہنچ گئے....!!
دن کا وقت ہو چکا تھا...
لیکن اس انتہائی حسین وادی میں صبح کا سا موسم تھا....
پھر ایک ٹین کی چادروں اور لکڑی سے بنے ہوٹل میں کمرہ بک کیا...
اور کھانے کا ارڈر دے کر سو گئے گھنٹے بعد جب کھانا تیار ہوا تو کھانا کھایا سفر کی تھکاوٹ کم ہو چکی تھی...
اور پھر پیدل ہی ابشار کی طرف چل دیے دو گھنٹے
بعد أبشار پہنچ گئے...
(کالا چشمہ جانے کی بے وقوفی نہیں کی)
پھر واپسی کا سفر کیا...اور ایک ڈھابے سے انڈہ، پراٹھا کھایا اور چائے پی...
ہمارا ہوٹل والا ذرا مہنگا تھا...اس لئے اِدھر سے کھایا.. عصر،مغرب اسی چھوٹے ہوٹل میں پڑھی...
اندھیرا ہو چکا تھا...
اب واپس ہوٹل پہنچے......یہاں جنریٹر چل رہا تھا..
سب دوستوں کے موبائل چارجنگ پر لگائے..
رات ساڈے دس تک موبائل چارج ہو گئے...
پھر کمرے میں گھس کر سو گئے...صبح سات کے قریب آنکھ کھلی اور پھر...
ہم نے تیاری پکڑی...پانی خوب ٹھنڈا تھا...ہمارے ہوٹل کے ساتھ سے ہی پنجگور دریا گزر رہا تھا...
پھر پیدل ہی روانہ ہوئے وادی کمراٹ میں پونا گھنٹہ پیدل چلتے رہے....
اخر ایک لینڈ کروزر والے کو پندرہ سو دیے اور تھل پہنچے...
یہاں ایک بات یاد رکھیں تھل کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے...تھل میں سب کچھ مل جاتا ہے...
پھر تھل سے ایک لینڈ کروزر کو 3500 دیے جس نے ہمیں گام سیر(نام مجھے بھول گیا) اتارا....
وہاں سے چار گھنٹے پیدل پہاڑ پر چڑھے...
اور جاز بانڈہ پہنچے...
جاز بانڈہ میں بھی لکڑی اور ٹین سے بنے ایک ہوٹل میں کمرہ بک کیا 1600 میں اور پھر مجھے پیدل چلنے کی وجہ سے سب کچھ قے ہو گیا...اور پھر میں بستر پر دراز ہو گیا...
الٹی والی گولی کھائی اور سو گیا...آنکھ کھلی تو رات کے نو ہو چکے تھے...
دوست کھانا کھا چکے تھے...

ایک روٹی بچی تھی وہی میں نے چائے کے ساتھ کھائی...
اور پھر رات کو جاز بانڈہ کی وادی میں لمبے لمبے سانس لیے...





کٹورہ میں آرام

کٹورہ جھیل

پیچھے کٹورہ جھیل کا دشوار اور طویل راستہ نظر آ رہا ہے


کمراٹ کی حسین شام کا ایک منظر

جاز بانڈہ



وہاں  ایسی گاڑیاں سستے میں مل جاتی ہیں

اخروٹی مسجد

چشمہ



وادی  کمراٹ
پھر واپس سو گیا اور اگلے دن صبح ساڈے چار بجے اٹھے اور کٹورہ جھیل کی طرف رواں دواں ہو گئے راستے میں ایک چھوٹی جھیل آئی....
اور ساتھ بلند و بالا پہاڑ کسی خدا کے ہونے کا ثبوت دے رہے تھے...
ان کے درمیان چلتے ہوئے ہم انسانوں کی عاجزی کھل کر ظاہر ہو جاتی ہے...کسی کسی جگہ پہاڑ گرے پڑے تھے...
میں چھوٹی جھیل سے بڑے بڑے پتھروں کی طرف چل دیا...اور یوں میرا سفر مزید لمبا اور کٹھن ہو گیا...مجھے لمبی لمبی چھلانگیں نوکلیے اور بڑے پھسلتے پتھروں پر لگانی پڑی اس طرف کوئی بھی نہیں آتا تھا...پھر ایک گھنٹہ کے مشکل سفر کے بعد سیدھے ٹریک پر آیا...
پھر مزید دو گھنٹے بعد اخر کٹورہ جھیل پہنچ گیا...
مگر اس جھیل پر جانے کے لئے تھوڑی سی کلائمنگ کرنی پڑی اور یہاں پھسلن بھی بہت تھی...
...
کٹورہ جھیل ایک دائرہ کی شکل میں موجود ہے جس کے چاروں طرف پہاڑ دائرہ کی صورت بناتے ہیں اور ایک طرف برف سے ڈھکے پہاڑ تھے...
جس پر دھوپ پڑنے سے وہ پگل کر پانی بن رہا تھا...
اور یہ ایک قدرتی ڈیم ہے جس کے صرف ایک طرف سے پانی باہر کی طرف جاتا ہے...اور یوں ایک لمبی نہر دریا کی صورت بن جاتی ہے...
اور وادی کا حسن مزید دوبالا ہو جاتا ہے...کٹورہ جھیل میں ابلے ہوئے انڈے کھائے اور چائے پی...
اس ایک ابلے انڈہ پر میں مزید چھ گھنٹہ پیدل چلا...
پھر واپسی کا سفر شروع کیا...اور کٹورہ سے جاز بانڈہ کے لئے میں نے ایک ایسے راستے کا انتخاب کیا جو انتہائی مشکل اور دریا کے بائیں طرف تھا...
یہاں بہت حسین و جمیل نظارے تھے...
دن کو گیارہ بجے واپس جاز بانڈہ پہنچا...متلی والی ہلکی سے کیفیت اب بھی موجود تھی...
پھر گولی کھائی،ایک گھنٹہ سویا اور پھر ہوٹل والے کا بل ادا کرنے کے بعد...
اچانک اولے برسنا شروع ہو گئے اور تیز بارش ہونے لگی...کچھ دیر بعد بادش تھمی تو ہم نے جاز بانڈہ سے گام سیر کی طرف اترنا شروع کیا...
انتہائی پھسلن تھی...ایک بات بتاتا چلو کہ پیدل جگہوں پر گدھے اور گھوڑے بھی مل جاتے ہیں جو ہزار روپے میں بندے کو لے کر اوپر چھوڑ آتے ہیں...
واپسی میں ایک دوست گھوڑے پر جانا چاہتا تھا...
لیکن پھسلن کی وجہ سے گھوڑے والے نے منع کر دیا...
اور یوں ہم پیدل ہی اترے...
مگر میں نےدوڑ لگائی اور ایک گھنٹہ دس منٹ میں میں نیچے پہنچ چکا تھا...
پھر وہاں سے ایک لینڈ کروزر بک کی جس کو تین ہزار دیے...
اس نے تھل اتارا...
یہاں ایک بات بتاتا چلو کہ گام سیر سے اٹھ سو میں گاڑی مردان کی مل جاتی ہے...
لیکن ہماری لاعلمی کی وجہ سے ہمارا کرایہ زیادہ لگ گیا...کیونکہ تھل پہنچنےکے بعد جب تیز بارش ہو رہی تھی..توعصر کی نماز پڑھی تو ایک گاڑی مسجد کے ساتھ سے ہی مردان سات سو روپے میں جا رہی تھی...ہم اس میں بیٹھے اور یوں صبح ساڈے چار مردان پہنچے...
راستہ میں ڈرائیور نے ایک دوسرے ڈرائیور کو گاڑی دی..خود چھت پر چلا گیا...
لیکن جب بارش تیز ہوئی تو وہ نیچے اتر ایا اور دو ڈرائیور ایک سیٹ پر...بیٹھ گئے..
میں نے دوستوں کو بتایا تو ایک کہنے لگا دعا پڑھی ہے...خیر ہے..دوسرا کہنے لگا شہادت کی موت ائے گی..
میں نے کہا ایسی شہادت بھاڑ میں گئی...تیسرا کہنے لگا چل چپ کر رہنے دے...
لیکن میرے سے برداشت نہیں ہو رہا تھا...گاڑی میں اٹھارہ بندے تھے سب خاموشی سے دیکھتے رہے...
لیکن میں نے شور ڈال دیا کہ یہ بتاو گاڑی چلا کون رہا ہے...باہر بارش بھی ہو رہی ہے...پہاڑی سفر ہے اور تم سرکس دکھا رہے ہو پھر ایک غصہ سے اوپر چلا گیا...اور دوسرا...فل ریس دے کر اب گاڑی چلانے لگا...
خیریت سے مردان پہنچے..
گاڑی پنڈی جانےکے لئے سامنے کھڑی تھی. کرایہ تین سو کہ رہا تھا ہم نے سامان رکھا ڈرائیور آیا اس سے پھر میں نے پوچھا کرایہ کتنا ہے...؟؟
کہنے لگا ساڈے تین سو....
میں نے کہا ابھی تین سو تمہارے کنڈکٹر نے کہا ہے...
کہنے لگا اسی کے ساتھ چلے جاؤ ہم نے سامان اٹھایا مسجد چلے گئے نماز پڑھی واپس آئے ایک اور گاڑی پنڈی جا رہی تھی. .اس میں بیٹھے اور پھر صبح کے سات بجے ہمارا سفر اختتام پزیر ہوا...
اس سفر میں تین دن لگ گئے...

بدھ، 23 فروری، 2022

English pre one class paper for school and maddrasa

 مدرسہ میں چھوٹے بچوں کو انگلش پڑھاتا ہوں اس مرتبہ پیپر بنایا تو خیال آیا کہ پیپر کو اپنے فیس بک فرینڈز کے ساتھ بھی شیئر کرنا چاہیے ہو سکتا ہے کسی کو ایسا پیپر ضرورت ہو،

تو اگر کسی کو یہ پیپر ضرورت ہو تو اپنے اسکول کے نام کے ساتھ مفت حاصل کریں،
مزید پیپر بھی بنوانے ہوں تو رابطہ کریں ارجنٹ سروس ملے گی،
چھوٹے اسکول اور مدارس کو تو ضرور بالضرور پروفیشنل طریقے سے پیپر لینے چاہیے تاکہ وہ بھی بچوں کے والدین کی نظر میں کچھ مقام بنا سکیں،
ویڈیو دیکھ کر کمنٹ میں بتائیں یہ پیپر کیسا لگا۔
اگر کسی کو اپنے اسکول یا مدرسہ کے لئے پیپر بنوانے ہوں تو رابطہ کریں۔
آپ کو گھر بیٹھے یہ سہولت ملےگی،
آپ کا اپنا گرافک ڈیزائنر
#احمد(متین احمد)
@ https://www.facebook.com/100033051667054/videos/935272950517354/

ہفتہ، 12 فروری، 2022

نکمے اہل کار اور کام والے چور

 یہ لطیفہ تو سب نےسنا ہو گا کہ کچھ لوگوں کو ڈاکؤوں نے لوٹا اور بھاگ گئے،

یہ لوگ بھاگ کر آگے پہنچے تو پولیس کھڑی تھی،
انہوں نے فورا کہا؛- کہ وہ ڈاکو جا رہے ہیں اس طرف انہوں نے ہمیں لوٹا ہے،تو پولیس والوں نے کوئی حرکت نہیں کی،
تو انہوں نے پوچھا:- آپ ان لوگوں کے پیچھے کیوں نہیں جا رہے تو پولیس والوں نے جواب دیا:-
انہوں نے تو صرف تمہیں لوٹا ہے،ہماری تو ڈاکوؤں نے گاڑی بھی کھینچ لی ہے،
،
تو ہوا کچھ ایسا کہ کل جمعہ بازار بھارہ کہو میں، میں صبح پہنچا تو میرے کچھ لوہے کے ٹیبل غائب تھے،اور جس زنجیر سے تالہ لگاتا ہوں وہ بھی غائب تھی،
پھر دن کو میرے پاس سے ڈی اے(دار الخلافہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی) کا ایک اہل کار آٰیا،
میں نے اس کو بتایا کہ میرے کچھ ٹیبل یہاں سے چوری ہو گئے ہیں،
وہ کہنے لگا:-آپ کے تو صرف ٹیبل چوری ہوئے ہیں،
ہمارا تو مین گیٹ جو باہر لگا تھا ،لوہے کا بہت وزنی جس کو دو تین بندے مل کر اٹھا سکتے ہیں وہ ہی کوئی اتار کر لے گیا ہے،
،
تو اب سمجھ نہیں آتی کہ یہ لوگ زیادہ نکمے ہیں یا ڈاکو زیادہ ہوشیار ہیں
کیا آُپ کو سمجھ آتی ہے۔۔۔؟؟
#احمد(متین احمد)
ers
1 comments