«قسمت»
بڑے بزرگ کہتے آئے ہیں۔۔جو نصیب میں ہو مل کر رہتا ہے جو نہ ہو وہ نہیں ملتا۔۔۔
تو صبح میں جب بازار کام پر جا رہا تھا۔۔گھر سے ناشتہ نہیں کیا کہ راستے سے لے لوں گا۔۔۔
پھر راستے میں ایک کوئٹہ ہوٹل کے پاس گاڑی روکی اور اسے دو پراٹھے لگانے کا کہا۔۔
ساڑھے دس کا وقت ہو گا۔۔۔
اس کے کک مین نے سلنڈر اٹھایا اور اس کو بھروانے چلا گیا۔۔۔
اب اس وقت ہوٹل میں شاید پراٹھے کا کوئی اور گاہک نہیں تھا۔۔۔
تو میں انتظار کرتا رہا کہ شاید ابھی واپس آ جائے۔۔۔مگر میں پنڈرہ منٹ سے زیادہ وہاں انتظار کرتا رہا۔۔
سلنڈر بھروانے والا واپس نہ آیا۔۔۔
اب مجھے دیر ہو رہی تھی۔۔بازار جا کر سامان بھی سٹال پر لگانا تھا تو میں نے گاڑی سٹارٹ کی اور وہاں دوسرے بندے کو بتایا کہ جا رہا ہوں۔۔
حالانکہ اس نے پراٹھے کے پیڑھے بیلنے سے سیدھے کر دیے تھے۔۔۔
اور پھر راستے میں کسی دوسرے ہوٹل پر بھی نہیں رکا دیر ہو رہی تھی۔۔۔
بازار پہنچ کر بھی کوئی کھانے والا نہیں آیا اور پھر دو بجے ایک ہوٹل والا آیا اور اس نے کھانا لا کر دیا تو ناشتہ اور روٹی اکھٹے کھائے۔۔۔
تحریر لکھنے کا مقصد یہی ہے۔۔ کہ پیسے بھی تھے۔۔ناشتے کا ارادہ بھی تھا آدھا شہر بھی میں گاڑی پر گھوم کر بازار پہنچا۔۔۔۔
مگر پراٹھے یا ناشتہ قسمت میں نہیں تھا تو میں اس کو حاصل نہ کر سکا۔۔۔۔
تو اسی طرح زندگی میں اور چیزیں ہیں۔۔جب تک اللہ نے ان کو ہمارے نصیب میں نہ لکھا ہو۔۔ہم چاہ کر اور سب اختیار ہونے کے باوجود بھی اسے حاصل نہیں کر سکتے۔۔
اس لئے لا حاصل کے پیچھے کبھی مت بھاگیں جو رزق نصیب میں ہے وہ مل کر رہے گا۔۔۔
محنت ضرور کریں۔۔مگر جو بھی مل جائے چاہے وہ کم ہو یا زیادہ اس پر شکر کریں۔۔
کیونکہ شکر کرنے سے ہی نصیب کھلتے ہیں۔۔!!
متین احمد
x
اتوار، 25 فروری، 2024
«قسمت»
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں