اتوار، 29 جنوری، 2023

مزدور-labour

 صبح ایک تگڑے بابا جی کا گزر ہوا۔۔

میں گاڑی سے سامان اتار کر سٹال پر رکھ رہا تھا۔۔

گاڑی سٹال سے دس قدم کے فاصلے پر کھڑی کی تھی۔۔
قریب نہیں آ سکتی تھی۔۔
بابا جی نے قریب آ کر اونچی آواز میں فرمایا:-
"تم رجسٹر مہنگا دیتے ہو۔۔
سو روپے کا رجسٹر غریب بندہ نہیں لے سکتا۔۔تم چیزیں مہنگی دیتے ہو غریب بندہ کہاں جائے۔۔'
میں نے کہا:-
"غریب بندے کو چاہیے۔۔مزدوری کرے۔۔یہ گاڑی میں کچھ سامان رہ گیا ہے یہ اتار کر سٹال پر رکھ دو۔۔
ڈیڑھ سو روپے دوں گا۔۔
۔۔
پھر بابے نے کہا :-" نہیں دو سو دو گے تو کام کروں گا۔۔۔۔"
حالانکہ کام ڈیڑھ سو کا بھی نہیں تھا۔۔وہ میں نے ازراہ ہمدردی کہا تھا کہ اگر دو تین چیزیں رکھ دے تو پیسے دے دوں گا۔۔
مگر بابے نے غربت کا رونا روتے ہوئے فورا دوڑ لگا دی۔۔
تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ کیا آپ بھی غریب ہیں۔۔؟؟
اور غربت کو قسمت کا حصہ سمجھ کر بیٹھ گئے ہیں۔۔کہ دنیا کی نعمتیں تو اللہ نے صرف امیروں کے لئے بنائی ہیں تو آپ یقینا نکمے ، سست ، کاہل اور کمزور ایمان والے ہیں۔۔
کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ محنت کرنے کا حکم دیا ہے۔۔کوئی بھی صحابی غریب نہیں تھا۔۔
سب صحابہ کوئی نہ کوئی کام ضرور کرتے تھے۔۔
ایسا کوئی صحابی رسول تاریخ میں نہیں ملتا جس نے محنت سے جی چرایا ہو۔۔۔۔
اب رہے وہ واقعات جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت تمام صحابہ کے پاس کبھی کبھار کھانے کے لئے کچھ نہ ہوتا تھا۔۔تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے زہنوں میں اللہ کے پیغام کو پھیلانا ہوتا تھا۔۔اور یہی وجہ ان کو معاش کی فکر سے بے پرواہ رکھتی تھی۔۔۔
اور ہماری غربت کی وجہ نہ تو کوئی بڑا مقصد ہے۔۔اور نہ ہی کوئی اور کام۔۔
ہم صرف سست, نکمے اور دماغی کام سے جی چرانے والے لوگ ہیں۔۔
یہی وجہ ہمیں پوری دنیا میں۔۔رسوا کیے ہوئے ہے۔۔!!
#احمد (متین احمد)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں