اتوار، 29 جنوری، 2023

نیکی-goodness

کل ایک عورت نے دو تین چیزیں خریدی
440 روپے بل بنا۔۔
پانچ سو کا نوٹ دیا اور انہوں نے کہا چار سو کاٹ لو۔۔میں نے کہا :- ہم اپنا نفع بہت کم رکھتے ہیں۔۔
اس لئے قیمت فکس ہے۔۔۔۔
لیکن انہوں نے بہت ضد کی اور مجھے ان کو سو کا نوٹ واپس کرنا ہی پڑا۔۔
اب جیسے ہی سو کا نوٹ واپس کیا۔۔
اسی دوران پیچھے سے پیشہ ور مانگنے والی پارٹی کی ایک رکن گزر رہی تھی۔۔
(جن کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ہاتھ ریڑھی میں کسی بچے/بچی کو بٹھایا ہوتا ہے۔۔
اور ریڑھی کھینچنے والی خود بہت بری حالت میں ہوتی ہیں۔۔
اور ایک سپیکر کے زریعے فریادی کلمات چلائے جاتے ہیں۔۔)
اس عورت نے مجھے سے چالیس روپے کی ضد کرنے کے بعد وہ سو کا نوٹ اس عورت کی ریڑھی میں ڈال دیا۔۔
۔۔
اب مجھے غصہ بھی آیا۔۔میں نے اس عورت کو کہا :-جس کو تم نے پیسے دیے یہ لکھ پتی عورت ہے۔۔۔
ان کے پورے گروپ ہیں۔۔میں زاتی طور پر ان کو پندرہ بیس سالوں سے دیکھ رہا ہوں۔۔
۔۔
میں جو یہاں حلال کمانے کے لئے بیٹھا ہو تم مجھے پورے پیسے دیتے ہوئے ضد کر رہی ہو۔۔اور اس عورت کو سو کا نوٹ بلاوجہ اٹھا کر دے دیا۔۔
کل میں نے بھی مدرسہ کی رسیدیں اٹھا کر مانگنا شروع کر دینا ہے۔۔پھر تم بھی خوشی خوشی پیسے نچھاور کرو گی۔۔۔
۔۔
پھر وہ عورت ائیں بائیں شائیں کرتے ہوئے۔۔چلی گئی۔۔۔۔
۔۔
میں الحمدللہ صبح ایک چھوٹے سے تعلیمی ادارے میں پڑھاتا ہوں۔۔جہاں زیادہ تر بچے برائے نام فیس دیتے ہیں۔۔
اور ہم آٹھ دس استاد ادارے کے نام پر کہیں سے بھی پیسے اکھٹے نہیں کرتے۔۔۔
پھر اس کے بعد ہر استاد اپنا اپنا کام یا کاروبار یا پڑھانے میں وقت گزارتا ہے۔۔
میں پڑھانے کے بعد ہفتہ وار بازاروں میں متفرق اشیاء بیچتا ہوں۔۔۔۔۔
کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ مہنگی گاڑیوں سے اتر کر آنے والی عورتیں بھی صرف دس بیس روپے کے لئے بحث کرتی ہیں۔۔
مگر یہی عورتیں جعلی فقیروں ،برا حلیہ بنا کر مانگنے والوں کو پانچ سو اور ہزار کے نوٹ آرام سے پکڑا دیتی ہیں۔۔۔۔
تو ہماری قوم کو لوٹنے والے بھی اسی حساب سے زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔۔
ہمیں اپنی عادات بدلانی ہوں گی۔۔
ورنہ ہم آئندہ سو سال بعد بھی یتیم خانے، پناہ گاہیں ،سبیلیں ، لنگر خانے اور ہمیشہ سے چندوں پر چلنے والے ادارے ہی بنا رہے ہوں گے۔۔۔
اور دنیا ہمیں اپنی غلامی میں باندھ چکی ہو گی۔۔
ویسے بھی ہمارے وزراء پہلے قرضہ لے کر ملک چلاتے تھے اور اب امداد مانگ مانگ کر ملک کی معیشت سنبھالی ہے۔۔۔
کمانا سیکھیں اور پھر لگانا بھی سیکھیں۔۔
تاکہ کمائی دوبارہ کما کر دے۔۔۔
اور یہی کامیابی کا طریقہ ہے۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں