پیر، 3 اپریل، 2023

•«پراسرار لیپ ٹاپ»•

 •«پراسرار لیپ ٹاپ»

وہ لکھنے کے ہزاروں طریقوں سے واقف تھا۔۔
بے شمار موضوعات ہمہ وقت اس کی سوچوں میں گرداں رہتے۔۔۔
مگر ہوا یوں کہ وہ قلم نہیں اٹھا پا رہا تھا۔۔
لکھنا چاہ کر بھی نہیں لکھ پا رہا تھا۔۔۔۔
تین دن پہلے وہ گھر سے نکلا تو بے حد خوش تھا۔۔اس نے ایک انعامی مقابلے میں ایک تحریر لکھی تھی تو اس کی کہانی کو بہت پسند کیا گیا تھا اور اس کی تحریر کو پہلا انعام دیا گیا تھا۔۔
وہ پیسے اس کے موبائل اکاؤنٹ میں بھیج دیے گئے تھے۔۔۔
اس نے ان پیسوں سے لیپ ٹاپ لینے کا ارادہ کیا اور بازار کی طرف نکل گیا۔۔
مشہور لیپ ٹاپ مارکیٹ میں پہنچ کر اس نے اپنی استطاعت کے مطابق اچھا سسٹم ڈھونڈنا شروع کیا۔۔
ایک سیکنڈ ہینڈ لیپ ٹاپ اسے بہت پسند آیا اس نے اس کو تسلی سے چیک کیا اور پھر خرید کر گھر لے آیا۔۔
شام کو جب وہ لیپ ٹاپ استعمال کرنے بیٹھا۔۔تو اس کے علم میں آیا کہ اس میں کسی کی فیس بک آئی ڈی پہلے سے لاگ ان ہے۔۔
۔۔
وہ کسی مرد کی آئی ڈی تھی۔۔۔۔
اس کے میسنجر پر بے شمار میسج تھے۔۔اس نے ان کو چیک کیا تو اس کے علم میں آیا کہ یہ لیپ ٹاپ کسی کرائم رپورٹر کے زیر استعمال تھا۔۔۔۔
جس میں اسے مختلف جگہوں سے کرائمز کے بارے خبریں بتائی گئی تھی۔۔
ابھی وہ یہ چیک کر ہی رہا تھا۔۔کہ اس آئی ڈی پر ویڈیو کال آنا شروع ہو گئی۔
اس نے کال اٹینڈ نہیں کی، تو وہاں سے میسج آیا کہ تمہارا موبائل کیوں بند جا رہا ہے۔۔؟؟
اور اتنے دن تم کہاں تھے۔۔؟؟
میں بہت پریشان تھا۔۔
آبھی تمہیں آن لائن دیکھا ہے۔۔ تم میری کال اٹینڈ کرو ایک ضروری کام بتانا ہے۔۔!!
۔۔
اب یہ پریشان ہو گیا۔کہ اس کو کیا کہے۔۔کہ یہ لیپ ٹاپ میں خرید چکا۔۔
اس نے ہمت کی اور کہا :-یہ لیپ ٹاپ میں خرید چکا ہوں۔۔
اور میں ابھی اس کو چیک کر رہا تھا تو یہ آئی ڈی اوپن ملی۔۔تو ویسے ہی چیک کرنے لگ۔گیا۔۔
۔۔۔۔
اب کچھ دیر وہاں مینسجر باکس میں ٹائپنگ کا نوٹیفکیشن شو ہونے لگا۔۔
مگر پھر چھوٹا سا میسج ملا "آپ کون۔۔؟؟"
اس نے اپنا تعارف کروایا۔۔
دوسری طرف سے کہا گیا:- کہ آپ نے جس دوکان سے خریدا ہے ان سے رابطہ کریں یہ کس نے بیچا ہے اور کیوں۔۔؟؟
رائٹر نے دوکان پر کال کی تو معلوم ہے ہوا تین دن پہلے ایک لڑکے نے ایکسچینج کرتے ہوئے یہ لیپ ٹاپ دے کر دوسرا خریدا تھا۔۔
تو اس وجہ سے اس کا لیپ ٹاپ لیتے ہوئے اس سے آئی ڈی اور فون نمبر لینا یاد نہیں رہا۔۔۔۔
اور ملازم نے بھی سرسری سب کچھ چیک کر لیا۔۔مگر کروم براوئزر میں فیس بک اوپن کرنے کی طرف اس کا بھی دیھان نہیں گیا۔۔۔
۔۔
اب لیپ ٹاپ میں جو بندہ میسج کر رہا تھا۔۔اس نے بتایا کہ جس کی یہ ائڈی اوپن ہے یہ کچھ دنوں سےاس کا موبائل بھی سوئچ اف ہے۔۔اور یہ یہاں اکیلا رہتا تھا۔
اس کا گھر پنجاب کے کسی گاؤں میں ہے۔۔
اب میں گاؤں رابطہ کرتا ہوں۔۔شاید وہاں سے کچھ علم ہو اس بارے میں۔۔۔
گاؤں سے معلوم کرنے پر پتا چلا کہ وہ گاؤں نہیں آیا۔۔اور اس نے کچھ دنوں سے وہاں رابطہ بھی نہیں کیا۔۔
۔۔
اب اس رائٹر کو سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ لیپ ٹاپ خرید کر یہ کس مخمصہ میں پھنس گیا۔۔۔
۔۔
اب آسان حل یہ تھا کہ آئیڈی بند کر کے سکون کرتا۔۔
مگر مسئلہ یہ ہو گیا تھا۔۔ کہ اس بندے نے اس سے مدد مانگی تھی۔۔کہ آپ کے پاس اگر یہ آئیڈی اوپن مل ہی گئی ہے تو ہم اس کی مدد سے اس کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں۔۔۔
پولیس میں کمپلین کرنے سے یہ رائٹر گھبرا رہا تھا۔۔
اس بندے نے اپنا نام زیشان بتایا اور اس سے ملنے کے لئے کہا۔۔
مگر رائٹر راضی نہیں تھا۔۔۔
اس زیشان نامی بندہ نے اس کو دھمکایا کہ میں آئی پی ایڈرس کے زریعے تم تک پہنچ جاؤں گا۔۔۔۔۔
اس نے کہا :- "میں صبح ہی لیپ ٹاپ کو واپس مارکیٹ پہنچا دوں گا۔۔
جہاں سے خریدا تھا انہی کو دے آؤں گا۔۔ان سے اپنا مسئلہ حل کر لینا۔۔"
مگر وہ زیشان نامی بندہ اپنی بات پر مصر رہا اور کہنے لگا تم نے ابھی مدد نہ کی۔ تو ہو سکتا ہے میرے دوست کو ابھی تک کچھ نہ ہوا ہو۔۔مگر ابھی کچھ ہو جائے پھر تم ہی اس کے زمہ دار ہو گے۔۔
تم اللہ کو کیا منہ دکھاو گے اللہ پوچھے گا۔۔تم ایک بندے کو بچا سکتے تھے تو کیوں نہ بچایا۔۔؟؟
۔۔
رائٹر اب حیران و پریشان تھا کہ وہ کرے تو کیا کرے۔۔
اس نے اپنے سکون کے لئے لیپ ٹاپ خریدا تھا۔۔
اور وہ کس پریشانی میں پڑ گیا۔۔
پھر رائٹر نے لیپ ٹاپ بند کر کے ایک طرف رکھ دیا۔۔
اور انکھیں بند کر کے لیٹ گیا۔۔
کچھ دیر گزری تھی کہ۔۔۔
رائٹر کو محسوس ہوا کہ کچھ لوگ اس کے گھر کی چھت پر ہیں۔۔
پھر اس نے زور سے کسی کی چھلانگیں لگا کر آنے کی آوازیں سنی۔۔
اب وہ لوگ اس کے کمرے کے دروازے تک پہنچ چکے تھے۔۔
رائٹر ایک پرانی طرز کے مکان میں اپنے والدین کے ساتھ رہتا تھا اس کی عمر محض اکیس سال تھی۔۔
وہ بندے اس کے کمرے تک پہنچ گئے اور زور زور سے دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے۔۔
۔۔
اچانک رائٹر تیز سانس لیتے ہوئے اٹھا۔۔اس کا جسم پسینے سے بھر چکا تھا۔۔
دروازہ ابھی بھی کھٹک رہا تھا۔۔مگر باہر اس کے والد اس کو آوازیں دے رہے تھے۔۔
رائٹر کو محسوس ہوا کہ اس کو جس چیز نے ڈرایا وہ محض ایک "خواب" تھا۔۔۔
لیپ ٹاپ اس کے سرہانے پر موجود تھا۔۔
وہ بستر سے اٹھا سانسیں اس کی بہت تیز تھی۔۔اس کے والد صاحب اسے کہ رہے تھے۔۔
بیٹا باہر آو تمہاری امی بتا رہی تھی۔۔تم نے لیپ ٹاپ خریدا ہے اور پھر شام سے اسی کے ساتھ مصروف ہو آج تم نے کھانا بھی نہیں کھایا۔۔
۔۔
اب رائٹر اٹھا اور دروازے کی کنڈی کھول کر باہر آیا تو امی بھی سامنے سے گزر رہی تھی۔۔
کہنے لگی:- "لیپ ٹاپ کیا خریدا تو نے تو کمرہ بند کر کے رات کا کھانا بھی چھوڑ دیا۔۔
ابھی کل تو شادی کا کہہ رہا تھا۔۔تیری شادی کروا دی تو تو نے تو گھر ہی بدل لینا ہے۔۔
آ جا کھانا کھا لے لگتا ہے سو رہا تھا۔۔اتنا پسینہ کیوں آ رہا ہے تجھے۔۔؟؟؟
ابھی تو موسم گرمیوں کا شروع بھی نہیں ہوا۔۔۔؟؟
ماں نے ایک ہی سانس میں سارے سوال پوچھ لیے۔۔
رائٹر جو ابھی برے خواب کے ٹراما سے باہر نہی نکلا تھا۔۔۔
اس کو سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی۔امی کو کیا جواب دے۔۔
اور لیپ ٹاپ میں جو آئیڈی اوپن تھی وہ بھی خواب کا حصہ ہے یا وہ اصل ہے۔۔
کچھ دیر بعد وہ ہاتھ منہ دھو کر کھانے کے لئے بیٹھ چکا تھا۔۔
یہ اپنے والدین کے ساتھ رہتا تھا۔۔اس کی بہنوں کی شادی ہو چکی تھی۔۔
موسم بہار کے دن تھے۔۔رات اور دن برابر برابر تھے۔۔
رائٹر کے ہوش اب واپس آ چکے تھے۔۔
یہ ایک فیصلہ کر چکا تھا۔۔۔
اس نے کھانا کھایا اور کمرے میں آکر لیپ ٹاپ کو آن کیا۔۔تو اس آئی ڈی کو اوپن کیا تو
اس بندے کا میسج ملا۔۔
میں نے آئی پی ایڈرس کو ٹریس کر لیا ہے۔۔میں تمہاری لوکیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکا ہوں۔۔
تم نے لیپ ٹاپ کو شٹ ڈاؤن نہیں کیا تھا۔۔تم نے صرف اس کو سلیپ پر لگایا تھا۔۔
میں دس منٹ میں تم تک پہنچ جاؤں گا۔۔تم مجھے لیپ ٹاپ دے دینا۔۔
پھر تمہارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔۔رہے گا۔۔
میسج دیکھا تو وہ پندرہ منٹ پہلے کا وقت دکھا رہا تھا۔۔
یعنی اس بندے کو ابھی تک اگر اس نے ایڈرس ٹریس کر لیا ہے تو اس کے گھر پہنچ جانا چاہیے تھا۔۔
۔۔
اچانک باہر سے بیل بجنے کی آواز آنے لگی۔۔
کوئی مین ڈور پر موجود تھا۔۔جو بیل بجا رہا تھا۔۔۔
(باقی ان شاء اللہ اگلی قسط میں)
x

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں